Pages

Wednesday 10 August 2011

کشمیر: ’فرضی جھڑپ‘ میں ہندو شہری ہلاک


مارے گئے شخص اور غلط اطلاع دینے والے اہلکاروں کے نام تفتیش کی غرض سے مخفی رکھے جارہے ہیں

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ایک اور ’فرضی‘ جھڑپ کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد حکام نے فوج اور پولیس کے دو اہلکاروں کو گرفتار کرلیا ہے۔

بھارتی زیرانتظام کشمیر کے جنوبی ضلع پونچھ میں اتوار کو فوج نے ایک طویل تصادم کے بعد لشکر طیبہ کے کمانڈر ابوعثمان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

لیکن پیر کی صبح جموں کشمیر پولیس نے لاش کی شناخت کر کے یہ انکشاف کیا کہ ہلاک ہونے والا شخص پونچھ کا رہنے والا عام شہری تھا اور اس کا مسلح تشدد کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں تھا۔

سری نگر سے بی بی سی کے ریاض مسرور کے مطابق، جموں میں تعینات فوج کی سولہویں کور کے ترجمان کرنل ارورا نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ آپریشن ایک پولیس اہلکار اور ایک فوجی کی خفیہ اطلاع پر کیا گیا تھا لیکن مارے گئے شخص کی شناخت ہوتے ہی دونوں کو غیرمسلح کر کے گرفتار کرلیا گیا۔

کرنل ارورا کا کہنا ہے ’مارے گئے شخص کی شناخت ایک ہندو شہری کے طور سے ہوئی ہے۔ تفتیش جاری ہے اور حراست میں لیے گئے دونوں اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔‘

کرنل ارورا نے بتایا کہ مارے گئے شخص اور غلط اطلاع دینے والے اہلکاروں کے نام تفتیش کی غرض سے مخفی رکھے جارہے ہیں۔

اتوار کو فوج نے ایک طویل تصادم کے بعد لشکر طیبہ کے کمانڈر ابوعثمان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن پیر کی صبح جموں کشمیر پولیس نے لاش کی شناخت کر کے یہ انکشاف کیا کہ ہلاک ہونے والا شخص پونچھ کا رہنے والا عام شہری تھا

پونچھ کے مقامی انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس واقعہ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوج تسلیم کرتی ہے کہ انہیں غلط اطلاع دی گئی تھی تو ایک طویل جھڑپ کے بعد مارے گئے شخص کی شناخت ابو عثمان کے طور پر کیسے ہوئی اور ہتھیاروں کی برآمدگی کا دعویٰ کیوں کیا گیا؟

یہ بات قابل ذکر ہے کہ فرضی جھڑپوں کی بابت کشمیر کی پولیس اور یہاں تعینات فوج کو کئی ایسے معاملوں کا سامنا ہے۔

سنہ دو ہزار چھہ میں جب وادی کے مختلف علاقوں میں گمنام قبروں کا انکشاف ہوا تو معلوم ہوا کہ پولیس نے انعام اور ترقیوں کی خاطر عام شہریوں کو فرضی جھڑپوں میں قتل کر کے انہیں پاکستانی شدت پسند کے طور پر شناخت کیا تھا۔ اس سلسلے میں حکومت نے تین افسروں سمیت سات پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا تھا۔

پچھلے سال مئی میں بھی شمالی ضلع کپواڑہ کے مژھل سیکڑ میں تین شہریوں کو فرضی جھڑپ میں قتل کر کے انہیں غیرملکی مسلح شدت پسند قرار دیا گیا تھا۔ لیکن پولیس نے ان کی شناخت کی اور معلوم ہوا کہ وہ بارہ مولہ کے نادی ہل علاقہ کے رہنے والے شفیع ، شہزاد اور ریاض نامی تین مزدور تھے، جنہیں ایک کشمیری مخبر نے فوجی افسر کو ’فروخت‘ کیا تھا۔


No comments:

Post a Comment