Pages

Wednesday 10 August 2011

بھارت میں پجاریوں کی کمی، بچوں سے پوری

بھارت کے مغربی شہر ممبئی کے ایک محلے کی گنجان عمارت میں تقریباً تیس نوجوان ہندوؤں کی مذہبی کتابوں کو ترنم سے پڑھ رہے ہیں اور بھجن گا رہے ہیں۔

یہ اور ان کی طرح کے بیشتر دیگر بچے شہر کے سب سے بڑے مذہبی تہوار میں پجاری بننے کے لیے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

دس روز تک جاری رہنے والا گنیش استو نامی تہوار، جس میں ہاتھی دیوتا کو پوجا جاتا ہے، اس ماہ شروع ہو رہا ہے اور بارہ ہزار سے زائد تقریبات پر مشتمل اس تہوار کے لیے فی الوقت پجاریوں کی کمی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق فی الحال شہر میں صرف تین ہزار پانچ سو کے لگ بھگ پجاری موجود ہیں جبکہ ضرورت اس سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔

تاہم تہوار منتظمین نے مزید سات سو لڑکوں اور لڑکیوں کو تربیت دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شہر میں پجاریوں کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ زیرتربیت طلباء میں زیادہ تر لڑکے نہیں بلکہ لڑکیاں ہیں۔

پندرہ سالہ نیہا کا کہنا ہے ’مجھے معلوم ہے کہ شروع شروع میں لوگ فیس کے عوض ہماری خدمات حاصل کرنے پر دو بار سوچیں گے کیونکہ ایک تو ہم کم عمر ہیں اور دوسرا یہ کہ لڑکیاں ہیں۔ لیکن ایک بار جب خدمات حاصل کرنے والوں کو یہ معلوم ہو جائے گا کہ ہم روایتی پجاریوں جیسا کام سرانجام دے سکتے ہیں تو میرا نہیں خیال کہ انھیں ہماری خدمات حاصل کرنے میں کوئی دشواری ہو گی۔‘

پندرہ سالہ منوہار کا کہنا ہے کہ اس نے جب سے تربیت حاصل کرنا شروع کی ہے، جھوٹ بولنا ترک کر دیا ہے۔

مجھے معلوم ہے کہ شروع شروع میں لوگ رقم کے عوض ہماری خدمات حاصل کرنے پر دو بار سوچیں گے کیونکہ ایک تو ہم کم عمر ہیں اور دوسرا کہ لڑکیاں ہیں۔ لیکن ایک بار جب خدمات حاصل کرنے والوں کو یہ خبر ہو جائے گی کہ ہم روایتی پجاریوں جیسا کام انجام دے سکتے ہیں تو میرا نہیں خیال کہ انھیں ہماری خدمات حاصل کرنے میں کوئی مشکل ہو گی

نیہا

منوہار نے بتایا ’میں ایک دین دار شخص بننے کی کوشش کر رہا ہوں تاکہ میری خدمات لوگ آسانی سے حاصل کر سکیں۔‘

بچوں کو تربیت دینے والے پنڈت وشواناتھ سمجھتے ہیں کہ ان کے شاگرد پجاری بننے میں کامیاب ہوں گے۔

انھوں نے بتایا ’یہ ایک ماہ سے زیادہ سے زیر تربیت ہیں۔ ان سب کو تمام ہندو کتابیں وقت پر سکھا دی جائیں گی تاکہ یہ تقریبات کی صدارت کر سکیں۔‘

لیکن کیا لوگ نوجوان پجاریوں کو تسلیم کریں گے؟

تہوار کے منتظمین سمجھتے ہیں کہ ایسا ہو پائے گا۔

پجاری گنیش پانڈے کا کہنا ہے ’اگر بچے اپنے اسباق سیکھ لیتے ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں تو وہ ضرور تسلیم کیے جائیں گے۔‘

No comments:

Post a Comment